Add To collaction

لیکھنی ناول -21-Oct-2023

ابھی نہ جاؤ چھوڑ کر از قلم ایف اے کے قسط نمبر5

"کب۔۔۔۔کیسے ہوا لگی تو نہیں ہے اوکے میں آتا ہوں پریشان مت ہو۔۔۔۔اسنے فون رکھتے سپیڈ تیز کی تھی۔۔ " کس کی کال تھی۔۔۔رضا نے سیدھا ہوتے پوچھا "یار وہ ایک مسلئہ ہوگیا ہے ۔۔احد نے موڑ کاٹتے جلدی سے کہا تھا۔۔۔ "خیریت۔۔"وہ ایک دم پریشان ہوگیا تھا "ہاں خیریت ہے چل کر دیکھ لیتے ہیں۔۔" "بتا تو ہوا کیا ہے ۔۔۔رضا اب غصے سے بولا تھا "زاھراء کا چھوٹا سا ایکسیڈنٹ ہوگیا ہے کافی پریشان سی لگ رہی تھی۔۔۔احد نے مختصر بتایا تھا۔"وہ ایک دم خاموش ہوگیا تھا۔۔ "ریلیکس یار چل کر دیکھ لیتے ہیں ناں خود کال کی ہے اس نے وہ اس کے چہرے سے اسکے حالات سمجھ گیا تھا۔ "کہاں ہے وہ ۔۔۔کتنی دور ہے اور جگہ یہاں سے۔۔وہ بڑی دیر بعد بولا تھا۔۔ "بس پہنچ گئے ۔۔احد نے ایک دم گاڑی روکی تھی۔اور جلدی سے باہر نکلا تھا۔ "کافی لوگ جمع تھے وہاں۔وہ ایک سائیڈ پر خاموشی سے کھڑی ایک بابا جی سے ڈانٹ کھا رہی تھی اس نے سفید سکارف لے رکھا تھا ماتھے پر شاید چوٹ لگی تھی اس لئے سکارف پر بھی خون لگا تھا وہ ٹشو سے تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد خون صاف کررہی تھی۔۔ "پتا نہیں ماں باپ لے کیوں دیتے ایسے بچوں کو گاڑياں ۔۔۔چلانی لاتی نہیں ہے اب جو میرا اتنا نقصان کردیا ہے میرا موٹرسائیکل تم نے چلنے کے قابل نہیں چھوڑا اوپر سے مجھے کہتی میں پیسے دے دوں گی ارے بھائی میں تمہارے پیسوں کا بھوکا ہوں۔۔وہ بابا جی نون سٹاپ شروع تھے۔ "زاھراء ۔۔۔احد فوراً اس کی طرف بڑھا تھا۔۔رضا بھی اسی کے پیچھے اسی کی طرف آیا۔۔ "وہ ایک دم ہوش میں آئی تھی جیسے ۔۔۔وہ ان کی طرف دوڑی تھی۔۔۔ "احد سچ میں یہ بابا جی خود غلط ہے۔میں اگر بروقت بریک نہ لگاتی تو خود بھی مرتے اور مجھے بھی مارتے اور دیکھو ناں اب مجھ سے کب سے لڑائی کر رہے ہیں پولیس کو بھی کال کرنے کا بول رہے۔۔وہ روتی ہوئے بتا رہی تھی۔۔۔ "کچھ نہیں ہوا زاھراء میں آگیا ہوں ناں تم جا کر گاڑی میں بیٹھو۔۔۔رضی میں بات کرتا ہوں جاکر تو زاھراء کو لے جا اسے چوٹ بھی لگی ہے ۔۔وہ زاھراء سے بات کرتے ایک دم رضا سے مخاطب ہوا تھا۔۔۔ "احد لیکن انہوں نے پولیس کو کال کرلی تو۔۔میں نے پیسوں کا بھی بولا وہ الٹا مجھے ہی سنا رہے ہیں۔۔"نہیں کرتے کال یار بات تو کر لوں میں۔۔وہ اسے سمجھتا ہوئے بولا تھا۔ "وہ رضا کو اشارہ کرتا آگے بڑھا تھا۔۔"وہ احد کے جانے کے بعد بھی ویسے ہی کھڑی تھی جب رضا اس کی طرف بڑھا تھا۔۔۔ "ریلیکس زاھراء وہ بات کر لے گا تم آجاٶ ۔۔تمہیں چوٹ بھی لگی ہے۔۔اور ویسے بھی یہاں کھڑا ہونا بہتر نہیں ہے۔۔۔۔وہ ایک دم شاکڈ سی اسے دیکھ رہی تھی وہ اسے چار سال پہلے والا رضا لگا تھا اس کی فکر کرنے والا۔۔۔ "وہ آرام سے چلتی گاڑی تک آئی تھی۔۔۔۔رضا نے اس کے پہنچنے سے پہلے ڈور کھولا تھا اس کے لئے ۔۔ ۔"وہ گاڑی میں بیٹھتے ہی دونوں ہاتھوں میں چہرہ چھپائے رونے لگی تھی۔۔ "وہ فرئنٹ سیٹ پر بیٹھتے ایک دم چونکا تھا وہ اتنی کم ہمت تو نہیں تھی تو پھر اتنا شديد ری ایکشن ۔۔ ۔"اس نے کافی دیر بعد اسے پلٹ کر دیکھا تھا۔"زاھراء تمہیں کئی اور چوٹ تو نہیں لگی ۔۔احد کو میں بعد میں ییک کرلوں گا پہلے ڈاکٹر کے پاس چلتے ۔۔اس کے آنسو اسے شدید تلکیف دے رہے تھے۔۔۔۔ہم جن سے محبت کرتے ہیں ان سے جتنے بھی ناراض ہوں لیکن ان کو تکلیف میں کبھی نہیں دیکھ سکتے۔۔۔ ۔"نہیں احد کے ساتھ ہی جاتے۔۔وہ کافی دیر بعد آنسو صاف کرتے بولی تھی۔۔۔رونے کی وجہ سے اسکا حلق تک خشک ہوگیا تھا۔۔لیکن اس نے پانی نہیں مانگا تھا پتا نہیں کیوں وہ اس سے بات کرنے میں جھجک محسوس کررہی تھی۔ "میں احد کو دیکھ لوں۔۔۔وہ اس کو بتاتا باہر نکلا تھا۔ "دس بارا منٹ بعد وہ ایک ساتھ وآپس آئے تھے۔احد فون پر کسی سے بات کررہا تھا۔۔رضا نے ایک دم سے اس کی سائیڈ کا ڈور کھولتے اسے شوپر پکڑایا تھا۔جس میں پانی کی بوتل اور کچھ کھانے کی چیزیں تھی۔۔۔ "اس میں سنی پلاس ہے تمہارے ماتھے پر تھوڑا سا کٹ ہے۔لگا لو وہاں یا تم ڈاکٹر کے پاس جانا چاہو تو چلتے ہیں وہ آرام سے بولا تھا۔۔۔ "نہیں ڈاکٹر کی پاس جانے کی ضرورت نہیں۔۔۔اس نے مختصر جواب دیا تھا۔ "اوکے۔۔کچھ اور چاہیئے وہ اتنا نرم ایک دم سے کیسے ہوگیا تھا۔۔"اس نے نہیں میں سرہلا دیا تھا ۔۔۔!" "وہ رہرلب اوکے کہتا پیچھے ہٹا تھا اور ڈور بند کردیا تھا۔۔۔ "زاھراء ٹھیک ہو تم کئی اور چوٹ تو نہیں لگی۔۔احد فون بند کرتا گاڑی میں بیٹھا تھا۔اور تھوڑا سا ترچھا ہوتے اس کی طرف متوجہ ہوا تھا۔رضا بھی گاڑی میں بیٹھ چکا تھا۔ "نہیں کئی چوٹ نہیں لگی یہ تو بس ایک دم بریک لگانے کی وجہ سے ماتھا سٹیرنگ پر لگ گیا تھا اس لئے لگ گئی۔۔۔۔تم میری چوٹ کو چھوڑو وہ بابا جی ٹھنڈے ہوئے یا نہیں۔۔وہ پریشانی سے بولی تھی۔۔۔ "ہاں ٹھنڈے ہوگئے یار ۔۔۔بزرگ ہیں بندہ کچھ کہہ بھی نہیں سکتا لیکن آس پاس والے سب کہہ رہے کہ غلطی انہی کی ہے معافی مانگ لی میں نے ۔۔اور بائیک کی مرمت کے پیسے بھی دے آیا ہوں ۔وہ گاڑی سٹاٹ کرتا بولا تھا "اور میری گاڑی کیسے آئے گی۔۔""میں نے ڈرائیور کو منگوا لیا ہے گھر سے وہ لے آئے گا ۔موبائل تو پاس ہے ناں تمہارے کوئی چیز چاہیئے تو جاٶ لے آٶ۔۔۔۔"نہیں کچھ نہیں چاہیئے ہے ۔۔تم دونوں کا تھینکس .تم نہ آتے تو پتا نہیں کیا ہوتا۔۔"بس بس یار دوست کس لئے ہوتے اور۔۔۔۔۔ احد نے مسکراتے جواب دیا تھا۔ "وہ بھی ہلکا سا مسکرا دی تھی۔"
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡ "میں اندر آسکتا ہوں ۔۔۔اس نے اندر داخل ہونے سے پہلے اجازت لی تھی۔۔ "ارے رضا آجاؤ۔۔۔۔۔وہ فائل بند کرتے ہوئے بولے تھے ۔"بیٹھو ۔۔۔کہاں گم تھے تم اس دن بھی غائب ہوگئے بتایا بھی نہیں ۔۔ "بس سر ایک ایمرجنسی ہوگئی تھی۔اس لئے جانا پڑا اور آپ کو بتا بھی نہیں سکا۔۔ "اچھا تمہیں حمزہ کا بتایا تھا میں نے تو وہ آفس میں ہی ہے تو اگر تم ادھر ہی ہو تو ملوا دیتا میں۔۔"کیوں نہیں سر ۔میں خود اس سے ملنا چاہتا تھا "چلو بس پانچ منٹ میں آجاتا وہ۔۔۔کچھ لوگے چائے کافی۔۔ "نو تھینکس سر۔۔۔"۔"اتنے میں حمزہ بھی آگیا تھا رضا کو اس سے مل کر کافی خوشی ہوئی تھی۔۔ "ویسے رضا میرے بابا آپ کے بڑے فین ہیں لیکن آج آپ سے مل کر میں بابا سے ایگری کرتا ہوں۔۔ "برخوردار ۔ابھی تم نے اسکا کام نہیں دیکھا آئی مسٹ سے بہت آگے جائے گا یہ۔۔ "آپ کا بڑا پن ہے سر۔۔۔"وہ مشکور ہوا تھا "وہ کافی دیر باتیں کرتا رہا تھا۔۔پھر احد کی کال آنے پر وہ معذرت کہتا اٹھ آیا تھا۔۔
♡♡♡♡♡♡♡♡♡ "اسکی گاڑی ورکشاپ میں تھی ابھی اس لئے اس نے احد سے لیفٹ لے لی تھی۔۔ ۔"وہ کام ختم کر چکی تھی اس لئے احد کو میسج کردیا تھا وہ اسکا انتظار کرنے لگی تھی کہ پانچ منٹ بعد اسکا میسج آیا کہ وہ باہر آگیا ہے وہ بیگ اٹھاتی باہر کی طرف بڑھی تھی۔ "وہ آفس کے سامنے ہی کھڑا تھا گاڑی کے ساتھ ٹیک لگائے موبائل پر مصروف تھا وہ ایک دم چونکی پھر آرام سے چلتے آکر بیٹھ گئی تھی "وہ بھی موبائل جیب میں ڈالتا اندر بیٹھا تھا ۔ ۔۔""ہاں جی ہوگیا آپ کا کام۔۔۔احد نے گاڑی ریورس کرتے پوچھا تھا۔۔۔ "کام تو ہوگیا ہے احد یہ تمہاری گاڑی ہے۔۔۔وہ حیرانگی سے پوچھ رہی تھی۔۔۔ "کیوں میرے پاس گآڑی نہیں ہو سکتی ۔۔اس نے ابرو اچکاتے پوچھا تھا۔ "احد بتاٶ ناں یہ تمہاری اپنی گاڑی ہے۔۔۔اس نے تمہاری پر زور دیتے پوچھا تھا۔ "رضا کی ہے یار ۔۔ویسے ہم ایک دوسرے کی گاڑی آرام سے استعمال کر لیتے تو۔۔۔۔ "اچھا میں نے ویسے پوچھا تھا اس نے اس کی بات کاٹی تھی۔۔۔پھر وہ اس سے دانین اور مومنہ کا پوچھنے لگی تھی۔۔۔ ♡♡♡♡♡♡♡♡♡ "تجھے کیا ہوا ہے۔۔۔احد نے ایک دم اس سے پوچھا تھا۔"مجھے کیا ہونا ہے۔رضا ایک دم چونکا تھا "بے چین سا لگ رہا ہے طبیعت ٹھیک ہے تیری ۔۔ ۔"وہ وآپس کب تک جائے گئی ۔منتھ تو ہوگیا ہونا اسے آئے۔۔۔۔وہ ایک دم بولا تھا۔ "کون زاھراء۔۔۔احد کو ایک دم سمجھ نہیں آئی تھی۔۔ "یار یہاں اکیلا رہنا کتنا مشکل ہے کل تم ادھر نہ ہوتے تو کس کو بلاتی وہ۔۔۔وہ پریشانی سے بولا تھا ۔"کام کی وجہ سے یہاں ہے یار اور ان کا اپنا گھر ہے ادھر۔۔۔ا"۔ "بوا ہی ساتھ آئی ہیں ناں اسکے۔وہ کیا کرلے گئی۔اسکا بھائی آجاتا ساتھ وہ کیا نام تھا اسکا یوسف ۔۔وہ پرسوچ انداز میں بولا تھا۔ "کیا پتا یار کوئی مسلئہ ہونا اس لئے نہیں آیا ۔۔۔احد اسکو دیکھتا بولا تھا "تو اسے اپنے گھر رہنے کی آفر کردے۔ ۔"وہ میرے گھر کیوں رہے گی پاگل ہم ہے ناں ادھر ہی إن شاء الله کچھ نہیں ہوتا۔ویسے مجھے تیری سمجھ نہیں آتی وہ دلچسپی سے اسے دیکھتے بولا تھا۔۔ "مجھے خود بھی نہیں آتی ہے۔۔۔وہ بے زاری سے بولا تھا
" گزرے دنوں میں جو کبھی گونجے تھے قہقہے
اب اپنے اختیار میں وہ بھی نہیں رہے" ♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡ "وہ احد کے آفس میں موجود تھی۔۔ "سوری یار تمہیں ویٹ کرنا پڑا ۔۔۔تھوڑا مصروف تھا وہ معذرت کرتا بولا تھا "کوئی بات نہیں ۔۔۔زاھراء آہستہ سے بولی تھی ۔۔"ہوں بتاٶ کیا بات کرنی تھی وہ اسے دیکھتے بولا تھا "احد مجھے رضا سے سوری کرنی ہے۔۔وہ ایک دم چونکا تھا "زاھراء دیکھو جو کچھ بھی ہوا تم دونوں کے درمیاں وہ شاید ایسے ہی ہونا تھا۔تم بھی غلط نہیں تھی تمہارے اپنے تحفظات تھے اور وہ بھی اپنی جگہ صحیع پاگل تھا۔لیکن اب سوری کرنے کا فائدہ وہ تو آج بھی تم سے ۔۔۔۔وہ ایک دم روکا تھا پھر بات کو گھماتے بولا تھا "تم سوری کرکے شاید اسے تکلیف ہی دو گئی ۔۔کیونکہ تم بس شرمندہ ہو اور وہ ابھی بھی اپنی بات پر قائم ہے میری مانو تو اسے اس کے حال پر چھوڑ دو۔۔۔ "اور اگر میں کہو کے میں بھی بس شرمندہ نہیں ہوں وہ سر جھکا کر بولی تھی اس کے لہجے میں اتنا عجیب سا پن تھا جیسے ابھی رو دے گئی۔ "احد ایک دم ساکت ہوا تھا ۔۔ "کیا مطلب۔۔وہ غائب دماغی سے بولا تھا۔۔ "احد تم اس سے بولو مجھے معاف کردے۔۔میں اس کی محبت کے قابل ہی نہیں تھی ۔۔۔۔۔۔

   0
0 Comments